بچوں کا جلوس
غبارے ستارے
گلابی شرابی کھلے پرچموں کے شرارے اڑاتے
ہزاروں کی تعداد میں وہ گھروں سے اسکولوں سے آئے
دہکتے ہوئے گال اڑتے ہوئے بال
جسموں کے موتی
وہ شبنم تھے لیکن
بدلتے گئے گرم لاوے میں پیہم
وہ بہتے گئے موج در موج ہر رہ گزر پر
فلک بوس نعروں سے اپنے وطن کے نئے یا پرانے
چلے وہ بڑھے وہ
سبھی مشتہر دشمنوں کو مٹانے
مگر شوخ چہروں کے اس کارواں میں
تصور میں بنتے سنورتے ہوئے سورماؤں سے ہٹ کر
خدا جانے کیسے کہاں سے وہ آیا
وہ ننھا سا معصوم بالک
جو خاموش حیراں پریشاں
غباروں شراروں فلک بوس نعروں
کے بے رحم دریا میں بہتا لڑھکتا چلا جا رہا تھا
اسے کون پہچانتا جب تماشائیوں کی صفوں میں
اسے دیکھنے والا کوئی نہیں تھا
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 64)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.