بچپن کی آنکھیں
سڑک کے کنارے کھڑی
روتی ہیں
سراسیمگی کے عالم میں
اپنے جوتے اور چپلیں چھوڑ کر
بھاگنے والوں کی دہشت اور حیرانیاں
ان میں سرایت کر چکی ہیں
بچپن کی آنکھیں
حیران ہیں
کہ گھروں کو آگ لگانے والوں
اور ان کے اندر پھنسے ہوئے
خوف زدہ لوگوں کا
درمیانی رشتہ
ان کی سمجھ میں نہیں آتا
انہیں معلوم نہیں
کہ تانگے سے گھسیٹ کر
گلی میں لے جائی جانے والی عورتوں کے ساتھ
کیا سلوک کیا گیا
چھجے پر کھڑا ہوا بوڑھا
کس کی بندوق کی گولی کھا کر گرا
بوٹوں تلے روندے جانے والے جسم
کن لوگوں کے تھے
بچپن کی آنکھیں
سڑک کے کنارے کھڑی روتی ہیں
کہ انہوں نے جو کچھ دیکھا
وہ بے معنی ہے
بچپن کی گواہی
عدالت میں تسلیم نہیں کی جاتی
- کتاب : kushaad (Pg. 39)
- Author : saadiq
- مطبع : meyaar publication (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.