بیک یارڈ
کسی نے رکھا تھا روم کولر کسی نے واشنگ مشین رکھی
کسی نے پختہ احاطے میں کچھ بچا کے کچی زمین رکھی
پرانی میزیں وہ ایک کرسی کہ جس کا ٹوٹا ہوا تھا بازو
کئی کھلونے جو دھوپ بارش کو اب میسر تھے فرصتوں سے
تو کتنے بچوں کا بچپنا بھی پرانا ہو کر وہیں پڑا تھا
کہیں تو گملوں کی کوکھ سونی
دہائی دیتی سنائی دی تھی
کہیں درختوں کی چھاؤں چھت سے مجھے تو لپٹی دکھائی دی تھی
جو پچھلی دیوار سے لرز کے وہ چارپائی لگی کھڑی تھی
وہ یوں ہی سردی کی دھوپ آنے تلک یہاں بس کھڑی رہے گی
کئی گھروں کی چھتوں پہ ماضی بھلا کے بیٹھا تھا حال اپنا
بہت ضروری ہے اک احاطہ کہ ہم بھی رکھ دیں ملال اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.