بد گمانی
لمحہ لمحہ ہے حیات کارگر کا معتبر
سجدہ سجدہ ہے دل آشفتہ سر کا معتبر
ذرہ ذرہ ہے وفا کی رہ گزر کا معتبر
رفتہ رفتہ ہوتی جاتی ہے مجسم آرزو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
ملتفت نظریں نظر آتی ہیں کم کم ہی سہی
التفات حسن کی رفتار مدھم ہی سہی
ہر ادا میں تو کرم ہے زلف برہم ہی سہی
یہ گماں ہوتا ہے کوئی شے نہیں ہے جستجو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
ذہن شاعر کی مکمل قوت پرواز ہے
تیرا جو لہجہ ہے میری روح کی آواز ہے
رونق ہر انجمن ہے ہر چمن کا راز ہے
اے سراپا شعر و نغمہ اے مجسم رنگ و بو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
کائنات عرش و کرسی سرنگوں موجود ہے
روح محو بندگی ہے زندگی مسجود ہے
اب میں سمجھا ہوں کہ دو عالم کا کیا مقصود ہے
راز کب کھلتا اگر جلوہ نہ ہوتا روبرو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
آ گیا یہ حسن کی فطرت میں کیسا انقلاب
عشق کا ہر ہر نفس ہے اب پیام کامیاب
سامنے بے پردہ آنے میں نہیں کچھ اجتناب
یہ نگاہ ملتجی یہ بھولی بھولی گفتگو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
عالم اسباب میں ایسا کہیں ہوتا نہیں
حسن خود بیں عشق کے زیر نگیں ہوتا نہیں
یہ تو سب کچھ ہے مگر مجھ کو یقیں ہوتا نہیں
سوچتا ہوں تیرے دل میں اور میری آرزو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
قہر تو کیا لطف کی نظروں سے بھی بچتا ہوں میں
تجھ سے برگشتہ نہیں اپنے سے برگشتہ ہوں میں
اس لئے اب التفات حسن پر ہنستا ہوں میں
یہ دل نا کامیاب اور کامیاب آرزو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
خواب شیریں ہی کہیں خواب پریشاں تو نہیں
جان جاں سمجھا ہوں جس کو دشمن جاں تو نہیں
یہ تباہی کا مری رنگین عنواں تو نہیں
یکسوئی حاصل نہیں میری نظر ہے چار سو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
ظاہری یہ ربط الفت بھی کبھی دھوکا نہ ہو
اے یقین التفات حسن پھر ایسا نہ ہو
مجھ کو وہ کچھ دیکھنا ہو جو کبھی دیکھا نہ ہو
پھر دل پر آرزو ہو اور تیری جستجو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
ہاں ابھی باقی ہے کچھ کچھ ذہن و دل پر اختیار
ہاں ابھی دنیائے ضبط شوق کا ہوں شہریار
ہاں ابھی تجھ پر نہیں میری تباہی کا مدار
ہاں ابھی پختہ نہیں دل میں بنائے آرزو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
روشنیٔ طبع کے ہاتھوں نہیں حاصل سکوں
ذہن و دل کی کشمکش الفاظ میں کیوں کر کہوں
جرأت رندانہ میں شامل ہے کچھ جزو جنوں
یہ بھلا کہنے کی کب باتیں تھی تیرے روبرو
کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.