Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بد گمانی

نخشب جارچوی

بد گمانی

نخشب جارچوی

MORE BYنخشب جارچوی

    لمحہ لمحہ ہے حیات کارگر کا معتبر

    سجدہ سجدہ ہے دل آشفتہ سر کا معتبر

    ذرہ ذرہ ہے وفا کی رہ گزر کا معتبر

    رفتہ رفتہ ہوتی جاتی ہے مجسم آرزو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    ملتفت نظریں نظر آتی ہیں کم کم ہی سہی

    التفات حسن کی رفتار مدھم ہی سہی

    ہر ادا میں تو کرم ہے زلف برہم ہی سہی

    یہ گماں ہوتا ہے کوئی شے نہیں ہے جستجو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    ذہن شاعر کی مکمل قوت پرواز ہے

    تیرا جو لہجہ ہے میری روح کی آواز ہے

    رونق ہر انجمن ہے ہر چمن کا راز ہے

    اے سراپا شعر و نغمہ اے مجسم رنگ و بو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    کائنات عرش و کرسی سرنگوں موجود ہے

    روح محو بندگی ہے زندگی مسجود ہے

    اب میں سمجھا ہوں کہ دو عالم کا کیا مقصود ہے

    راز کب کھلتا اگر جلوہ نہ ہوتا روبرو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    آ گیا یہ حسن کی فطرت میں کیسا انقلاب

    عشق کا ہر ہر نفس ہے اب پیام کامیاب

    سامنے بے پردہ آنے میں نہیں کچھ اجتناب

    یہ نگاہ ملتجی یہ بھولی بھولی گفتگو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    عالم اسباب میں ایسا کہیں ہوتا نہیں

    حسن خود بیں عشق کے زیر نگیں ہوتا نہیں

    یہ تو سب کچھ ہے مگر مجھ کو یقیں ہوتا نہیں

    سوچتا ہوں تیرے دل میں اور میری آرزو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    قہر تو کیا لطف کی نظروں سے بھی بچتا ہوں میں

    تجھ سے برگشتہ نہیں اپنے سے برگشتہ ہوں میں

    اس لئے اب التفات حسن پر ہنستا ہوں میں

    یہ دل نا کامیاب اور کامیاب آرزو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    خواب شیریں ہی کہیں خواب پریشاں تو نہیں

    جان جاں سمجھا ہوں جس کو دشمن جاں تو نہیں

    یہ تباہی کا مری رنگین عنواں تو نہیں

    یکسوئی حاصل نہیں میری نظر ہے چار سو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    ظاہری یہ ربط الفت بھی کبھی دھوکا نہ ہو

    اے یقین التفات حسن پھر ایسا نہ ہو

    مجھ کو وہ کچھ دیکھنا ہو جو کبھی دیکھا نہ ہو

    پھر دل پر آرزو ہو اور تیری جستجو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    ہاں ابھی باقی ہے کچھ کچھ ذہن و دل پر اختیار

    ہاں ابھی دنیائے ضبط شوق کا ہوں شہریار

    ہاں ابھی تجھ پر نہیں میری تباہی کا مدار

    ہاں ابھی پختہ نہیں دل میں بنائے آرزو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    روشنیٔ طبع کے ہاتھوں نہیں حاصل سکوں

    ذہن و دل کی کشمکش الفاظ میں کیوں کر کہوں

    جرأت رندانہ میں شامل ہے کچھ جزو جنوں

    یہ بھلا کہنے کی کب باتیں تھی تیرے روبرو

    کیا مٹانا چاہتا ہے لطف کے پردے میں تو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے