Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بد صورتی کا حسن

ن م دانش

بد صورتی کا حسن

ن م دانش

MORE BYن م دانش

    میرے چہرے پہ تھوکو

    تمہیں حق ہے میرے چہرے پہ تھوکو

    کہ اس چہرے پہ رعنائی

    نہ ایسی آنکھیں

    جن کو دیکھ کر آہوئے وحشی کا گماں ہو

    ستاروں کی چمک ان میں

    نہ خوابوں کی وہ سرمستی

    جو کہتے ہیں

    خدا نے مشترک بانٹے ہیں انساں میں

    دہکتے سیب ہیں یہ گال

    نہ جاں میں توانائی

    کہ جس کو دیکھ کر صدیوں پرانے دیوتاؤں کی

    عظمت کا خیال آئے

    دھنسی آنکھیں ہیں

    جن میں ان گنت صدیوں کی اک آسودہ حالی

    اور مسرت کا

    فقط اک انتظار روح فرسا رقص کرتا ہے

    سیاہ رنگت

    کہ جس کی ہر سطر پر

    ہر بن مو پر لکھا ہے

    آدمیت کے ستم کی داستاں

    اس کی شرافت اور نجابت کی کہانی

    تمدن کی نشانی

    یہ پچکی ہڈیاں گالوں کی

    جس کا خون

    گورے دیوتاؤں کا وہ غازہ ہے

    کہ جس کی سرخ رنگت سے

    جلال ان کا ہے تابندہ

    خمار بے کراں زندہ

    کہ پوری آدمیت جس کے دم سے

    ان کے آگے سرنگوں ہے

    سراسیمہ پریشاں گو مگو ہے

    سیاہ رنگت

    یہ پچکی ہڈیاں

    اور یہ دھنسی آنکھیں

    معیار حسن دنیا کا

    مقرر جو بھی ہے اس کے مطابق

    کوئی بھی تو شے نہیں ہے

    یہ فقط بد صورتی ہے

    تھوک دو اس پر

    مگر یہ جان لو

    اس رنگ پر اس کالے چہرے پر

    کہیں انسانیت کے خون کا دھبہ نہیں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے