بڑا شہر اور تنہا آدمی
دسمبر کا مہینہ اور دلی کی سردی
ستاروں کی جھلملاتی جھرمٹ سے پرے
آسمان کے ایک سنسان گوشے میں
پونم کا ٹھٹھرتا ہوا کوئی چاند جیسے
بادلوں میں کھاتا ہے متواتر ہچکولے
ہولے ہولے
تنہا مسافر
اور دور تک کہرے کی چادر میں لپٹی
بل کھاتی سڑکیں
دھند کی غبار میں کھویا ہوا انڈیا گیٹ
ٹھنڈ میں ٹھوکریں کھاتا مسافر
خوش نصیب ہے
بادلوں میں گھس جاتا ہے چاند
میری کرسمس کی رونقیں پھیلی ہیں تمام
ستاروں سے روشن سجے دھجے بازار
لذیذ کھانوں کی خوشبوئیں جہاں پھیلی ہیں ہر سو
بازار کی گرم فضاؤں میں
مے کی سرمستی میں ڈوبا ہوا ہے پورے شہر کا شباب
تنہا مسافر کی
چند روزہ مسافت بھی کیا شے ہے یارو!
ہم وطنوں سے دور
اپنوں سے دور
جمنا تٹ پر جیسے بن مانجھی کے ناؤ
بوٹ کلب کے سرد پانی میں جیسے
تیرتا رکتا ہوا کوئی تنہا حباب
تنہا مسافر سوچتا ہے
کوئی ہے جس کا وہ ہاتھ تھام لے ہولے ہولے
کوئی ہے جو اس کے ساتھ کچھ دور چلے ہولے ہولے
دھند میں کھوئی ہوئی منزلیں
طویل سڑکیں
اور تنہا مسافر
جیسے پونم کا ٹھٹھرتا ہوا کوئی چاند
بادلوں میں کھاتا ہے متواتر ہچکولے
ہولے ہولے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.