بدلتے موسموں کی مہک
تم اپنے سفر کی حدوں سے
بہت دور آگے نکل تو چکے ہو
مگر راستے کے مناظر
بدلتے ہوئے موسموں کی مہک
لمحہ لمحہ پگھلتی ہوئی ساعتوں پر
کبھی تم نے تھوڑی
توجہ بھی دی ہے
یہاں چند سچائیاں
کچھ بھیانک پہاڑوں کے سائے میں
سرگوشیاں کر رہی ہیں
وہاں دھیرے دھیرے ابھرتے ہوئے
سرخ سورج کی کرنوں کی آغوش میں
جل رہی ہیں
خدا کے لئے
دھان کے کھیت میں آدمی کی مسرت نہ ڈھونڈو
وہاں کچھ نہیں ہے
فقط گندے پانی کی ہر آن بڑھتی ہوئی
نالیاں ہیں
تعفن غلاظت سے دم گھٹ رہا ہے
مگر کارخانوں میں ہر روز
اک آدمی کی کمی ہو رہی ہے
بھلا آدمی سے زیادہ
وفادار مضبوط نعم البدل
در حقیقت کوئی ہے
یہ گتھی اگر یوں ہی الجھی رہے گی
تو پھر شور و شر میں
اضافے کی توجیہہ
کیا کر سکو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.