بدن سے پوری آنکھ ہے میری
بدن سے پوری آنکھ ہے میری
جاؤ جانماز سے اپنی پسند کی دعا اٹھا لو
ہر رنگ کی دعا میں مانگ چکی
باغباں دل کا بیج تیرے پاس بھی نہ ہوگا
دیکھو دھوئیں میں آگ کیسے لگتی ہے
میرے پیرہن کی تپش مٹی کیسے جلاتی ہے
بدن سے پوری آنکھ ہے میری
نگاہ جو تنے کی ضرورت ہی کیا پڑی ہے
میری بارشوں کے تین رنگ ہیں
ٹوٹی کمان پہ ایک نشان خطا کا پڑا ہے
ہم چاہیں تو سورج ہماری روٹی پکائے
اور ہم سورج کو تندور کریں
فیصلہ چکا دیا خطا اپنی بھول گئے
نظر کرنے آئے تھے چٹکی بھر آنکھ
آنکھ تیری گلیوں میں تو بازار ہیں
زمین آنکھ چھوڑ کر سمندر میں سو رہی
جنگل تو صرف تلاش ہے
گھر تو کائنات کے پچھواڑے ہی رہ گیا
شکار کمان میں پھنس پھنس کر مرا
تم کیسے شکاری
آنکھیں تیوروں سے جل رہی ہیں
جسم زندگی کی ملازمت میں ہے
تنہائی کشکول ہے
ہم نے آنکھوں سے شمشیر کھینچی
اور رخصت کی تصویر بنائی
رات گود میں سلائی
اور چاند کا جوتا بنوایا
ہم نے راہ میں اپنے پیروں کو جنا
- کتاب : Aankhen(rekhta website) (Pg. 106)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.