Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بغداد

MORE BYسلمان انصاری

    حسن جس شہر میں

    تو گیلی مٹی سے

    کبھی کوزے بناتا تھا

    تجھے اس شہر میں مٹی نہیں

    اب سر ملیں گے

    ہزاروں خستہ تن

    لاشوں سے رستا خون

    تیرے شہر کی مٹی کو

    یوں سیراب کرتا ہے

    کہ اب جو تو کبھی

    مٹی سے کھیلے گا

    تو ہر کوزہ صراحی جام و مینا

    لہو کے رنگ کے ہوں گے

    تری نقش و نگاری

    اور ترے ہاتھوں کی صناعی

    نہ ان کوزوں کو بخشے گی وہ حیرت

    وہ ندرت اور وہ نقاشی

    جو بس تیرا ہی حصہ تھی

    وہ اس مٹی کی سوندھی تیز خوشبو

    پرانے خون کی بدبو میں مل کر

    ایسی بدلی ہے

    تجھے محسوس ہوگا

    تو کسی مرگھٹ میں بیٹھا ہے

    تجھے دجلہ کا وہ شفاف پانی یاد ہے کیا

    وہ جس سے تیرے کوزوں کی ضیا تھی

    وہ جس سے پیاس بجھتی تھی

    ترے سوکھے بدن کی

    وہ دجلہ سرخ ہے

    معصوم بچوں کے لہو سے

    حسن عطا یوسف کی دکاں کے سامنے

    کل بم پھٹا تھا

    نہ جانے کتنے کوزہ گر مرے

    جن کے گھروں میں

    اسی مٹی کے پیالے ہیں مگر خالی

    تڑپتی بھوک ہے اور لب سوالی

    نہ جانے کتنے کاری گر مرے

    اب کون گنتا ہے

    حسن اس شہر میں اب کوئی مرجینہ نہیں ہے

    نہ دنیا زاد، نہ حاسب کریم الدین کا گھر ہے

    عجائب گھر ہیں نہ وہ درس گاہیں

    کتب خانوں میں لشکر سو رہے ہیں

    کوئی زندہ نہیں اس شہر میں

    بس موت زندہ ہے

    حسن تو مجھ سے وعدہ کر

    کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے

    پلٹ کر اس شہر میں

    پھر کبھی واپس نہ آئے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے