Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بگولا

MORE BYابراہیم خلیل

    بگولا کیا ہے

    جو خاک در خاک شہر در شہر شخص در شخص

    عکس در عکس آئنہ در آئنہ چل رہا ہے

    بہار دیدہ خزاں رسیدہ یہ پیڑ پودے بکھر چکے ہیں

    جو میرے ہم راہ چل رہے تھے نہ جانے اب وہ کدھر گئے ہیں

    ہماری قوس قزح کے سب رنگ اتر چکے ہیں

    بگولا آ کے گزر گیا ہے

    گلاب تا دیر کھل چکے ہیں

    مری کہانی کے اہم کردار ہزار شکلیں بدل چکے ہیں

    نہ جانے اب وہ کہاں ملے گا

    میں بند آنکھوں پہ اپنے ماضی کی دھندلی عینک لگا کے دیکھتا ہوں

    شکستہ پا کی مسافتوں کا یہ سترہ سالہ طویل موسم گزر گیا ہے

    سمٹ گیا ہے مرے جنم دن کے کیک پر

    جلتی بجھتی شمع کی اوٹ میں

    ہائے سترہ سالہ طویل موسم

    بگولا مجھ میں سمٹ رہا ہے

    میں اپنی آنکھوں کو مل رہا ہوں

    خود اپنے اندر ہی گھل رہا ہوں

    سمجھ نہیں آ رہا ہے مجھ کو کہ

    زندگی میں

    یہ بارہ پتھر

    گرا رہا ہوں

    کہ چن رہا ہوں

    میں سترہ سالوں سے

    تین تنکوں پہ

    چل رہا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے