Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بگولا

MORE BYجاں نثار اختر

    جون کا تپتا مہینہ تمتماتا آفتاب

    ڈھل چکا ہے دن کے سانچے میں جہنم کا شباب

    دوپہر اک آتش سیال برساتی ہوئی

    سینۂ کہسار میں لاوا سا پگھلاتی ہوئی

    وہ جھلستی گھاس وہ پگڈنڈیاں پامال سی

    نہر کے لب خشک سے ذروں کی آنکھیں لال سی

    چلچلاتی دھوپ میں میدان کو چڑھتا بخار

    آہ کے مانند اٹھتا ہلکا ہلکا سا غبار

    دیکھ وہ میدان میں ہے اک بگولا بے قرار

    آندھیوں کی گود میں ہو جیسے مفلس کا مزار

    چاک پر جیسے بنائے جا رہے ہوں زلزلے

    یا جنوں طے کر رہا ہو گردشوں کے مرحلے

    ڈھالنا چاہے زمیں جس طرح کوئی آسماں

    جیسے چکر کھا کے نکلے توپ کے منہ سے دھواں

    مل رہا ہو جس طرح جوش بغاوت کو فراغ

    جنگ چھڑ جانے پہ جیسے ایک لیڈر کا دماغ

    خشمگیں ابرو پہ ڈالے خاک آلودہ نقاب

    جنگلوں کی راہ سے آئے صفیر انقلاب

    یوں بگولے میں ہیں تپتے سرخ ذرے بے قرار

    جس طرح افلاس کے دل میں بغاوت کے شرار

    کس قدر آزاد ہے یہ روح صحرا یہ بھی دیکھ

    کس طرح ذروں میں ہے طوفان برپا یہ بھی دیکھ

    اٹھ بگولے کی طرح میدان میں گاتا نکل

    زندگی کی روح ہر ذرے میں دوڑاتا نکل

    مأخذ :
    • کتاب : meri behtareen nazam (Pg. 48)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے