بہادر شاہ ظفرؔ
عشرت دہر سے واقف بھی تھا بیگانہ بھی
تیری شاہی میں تھی اک شان فقیرانہ بھی
زہد و پیری میں بھی اک جرأت رندانہ تھی
سامنے موت کے تدبیر حریفانہ تھی
تو نے خود اپنے وطن کو کبھی رسوا نہ کیا
تو نے تو قوم کے ناموس کا سودا نہ کیا
تو بھی احساس کو چاندی سے کچل سکتا تھا
تو بھی موسم کی طرح رنگ بدل سکتا تھا
تو بھی کیا بات تھی غیرت کی تجارت کرتا
عیش کے واسطے ایمان کو غارت کرتا
تو بھی کیا بات تھی فطرت کو خفا کر دیتا
سنت جعفر و صادق بھی ادا کر دیتا
تو مگر کب تھا کسی راج دلارے کی طرح
آخری وقت میں ٹوٹا تو ستارے کی طرح
سوز پنہاں کو طرب خیز بنایا تو نے
ہر تباہی کو کلیجے سے لگایا تو نے
ہر غم دہر کو مہمان کیا ہے تو نے
پوری اک نسل کو قربان کیا ہے تو نے
دشمن دیں نے کیے تیرے اثر کے ٹکڑے
دار پر کھینچ دئے تیرے جگر کے ٹکڑے
سارے عالم نے ترے شوق کا عالم دیکھا
یعنی قربانیٔ پیہم کو مجسم دیکھا
بارش نور تو گلشن میں رہی شام سے کیا
زندگی رقص تو کرتی رہی انجام سے کیا
کتنی وسعت ترے جذبے میں ترے خون میں ہے
بزم دہلی میں تھی خلوت تری رنگون میں ہے
تیرے انداز چلے ہیں سحر و شام کے ساتھ
تیرے ارمان رہے گردش ایام کے ساتھ
تیری بیتابیٔ دل پیکر گل تک پہنچی
تیری آواز تھی جو بوس کے دل تک پہنچی
تو نے دیوانوں کو اک جذبہ وحدت بخشا
تیرے مرقد نے انہیں شوق شہادت بخشا
یہ حقیقت بھی کھلی رہ گئی دنیا تکتی
آدمی مرتا ہے تحریک نہیں مر سکتی
تیرے انجام کا چرچا تو نہیں کر سکتا
بد نصیبی کا میں شکوہ تو نہیں کر سکتا
سلطنت رہ نہ گئی اس کا بھروسا کیا تھا
جو ملی اوروں سے اس چیز کو سمجھا کیا تھا
دین ہے تیرے لہو کی ترا فن قبضے میں
آج بھی سلطنت شعر و سخن قبضے میں
جنگ میں ہار کے بھی فن میں ظفرؔ کیا کہیے
شب کے ہاتھوں سے یہ تنظیم سحر کیا کہیے
تجھ کو اندھا تو کیا مٹ نہ سکا نور کلام
اب بھی چونکاتا ہے انساں کو ترا سوز کلام
راگنی خون میں اپنے ہی ڈبو کر رکھ دی
زندگی شعر و سخن میں بھی سمو کر رکھ دی
ذوقؔ سے بڑھ کے ترے شعر میں رعنائی ہے
دردؔ سے بڑھ کے ترے درد میں گہرائی ہے
حشر تک یاد رہے گا یہ ہے تقدیر تری
صاحب دل کی نگاہوں میں ہے تصویر تری
تیری سطوت پہ نہ شاہی پہ قلم اٹھا ہے
ایک انساں کی تباہی پہ قلم اٹھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.