بہار شباب
محتسب کے ہوش اڑانے کا زمانہ آ گیا
بے جھجک پینے پلانے کا زمانہ آ گیا
جام آتش زیر پا کی اوٹ لے کر ساقیا
بوتلوں میں ڈوب جانے کا زمانہ آ گیا
کائنات ہوش پر کالی گھٹائیں چھا گئیں
یوم شب تابی منانے کا زمانہ آ گیا
پھر خیال عارض تاباں نے لیں انگڑائیاں
رات کو پھر دن بنانے کا زمانہ آ گیا
مست پھاگن کے جلو میں سرپھرے دن آ گئے
عقل کو پاگل بنانے کا زمانہ آ گیا
یہ گھٹائیں یہ بہاریں اور یہ تنہائیاں
پھر کسی کے یاد آنے کا زمانہ آ گیا
میرے گلزار تصور میں بہاریں آ گئیں
ان کو پھولوں میں بسانے کا زمانہ آ گیا
مہرباں اب دوش پر آنچل ٹھہر سکتا نہیں
ولولوں کے سر اٹھانے کا زمانہ آ گیا
بے سبب ہی چیں بہ جبیں ہونے کی گھڑیاں آ گئیں
بے ارادہ مسکرانے کا زمانہ آ گیا
جوش پر آئی جوانی کھل اٹھے آنچل کے پھول
آگ پانی میں لگانے کا زمانہ آ گیا
ان کی زلف عنبریں کے سایۂ پر نور میں
نیند کی قسمت جگانے کا زمانہ آ گیا
شاہدان شعلہ رو کو لے اڑا غازے کا شوق
آگ پر پانی چڑھانے کا زمانہ آ گیا
روٹھنے والے بہ پاس وقت و آداب شباب
پچھلی باتیں بھول جانے کا زمانہ آ گیا
داغ دل فاروقؔ دکھلا کر سر بزم جمال
ان کو آئینہ بنانے کا زمانہ آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.