بہار
فصل گل آئی چلیں ٹھنڈی ہوائیں دل فزا
گوشہ گوشہ بن گیا ہے باغ کا جنت نما
صحن گلشن کی فضائیں پھر معطر ہو گئیں
طائروں کے سن کے نغمے خود بھی شاخیں سو گئیں
یہ روش پر پھول ہیں یا حسن فطرت جلوہ گر
ذرہ ذرہ لے رہا ہے باغ کا جس سے اثر
ہاں مگر اک دل ہے میرا جو ہے اس سے بے خبر
کیف پرور کس قدر ہیں شام کی دلچسپیاں
جنت اہل نظر ہیں صبح کی رنگینیاں
رات تیری جوش کیفیات سے لبریز ہے
عاشقوں کو چاندنی تیری جنوں انگیز ہے
آہ یہ ایام گل بھی کس قدر ہیں خوش گوار
یعنی ہر ذرے سے دنیا کے خوشی ہے آشکار
ہے مگر میرا دل صد چاک اب تک بے قرار
وہ نسیم صبح گاہی وہ طیور خوش نوا
وہ روش پھولوں بھری اور کیف آور وہ ہوا
بلبلوں کے شور سے معمور ہے صحن چمن
بن گیا ہے گوشہ گوشہ باغ کا اک انجمن
چشم نرگس جوش گل سے مست ہے مخمور ہے
دیکھ کر جس کو دل غم دیدہ بھی مسرور ہے
ہاں مگر میرا دل ناشاد غم سے چور ہے
وہ تبسم تیرا اے دوشیزۂ فصل بہار
بھر دیا پھولوں سے تو نے آ کے سارا کوہسار
کر دیا فیض قدم نے تیرے صحرا کو چمن
تیری نیرنگی بنی زینت فزائے انجمن
تو نہ ہوتی تو نہ ہوتی رونق بزم جہاں
تو نہ ہوتی تو نہ ہوتے حسن کے جلوے عیاں
تو نے ثاقبؔ کو دکھائے حسن فطرت کے نشاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.