بہار قرنطینہ میں ہے
ضرورتوں بیمار فضا سے کہہ دو
ابھی خوشبو کو گلاب
رنگوں کو خواب
رگوں میں جمے سیال کو
لہو لکھنا ہے
بے کیف و ساکت منظر کو
خوش خصال لکھنا ہے
ان چڑیوں کو لوٹنے دو
فضا کے حبس میں جو محصور ہیں
ضرورتوں کو سرخ گلال لکھنا ہے
اس کرلاتی خاموشی سے
بہتے سر نکلنے دو
تنہائی کو جشن طرب
دوست کو یاد لکھنا ہے
اک لمحہ انتظار مجھے محبتوں کی تازہ نظم
لکھنی ہے
ابھی تو
بہار قرنطینہ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.