بہتا پانی
اجلے اجلے تناور تنوں پر تھمے نخل زار
منتشر ان میں سیماب گوں نو دمیدہ ہلال ان گنت
بیکرانی کے شفاف زینوں پہ وہ
فاصلوں کا بھرم بستیاں دور دور
آب گوں اک دھندلکے میں لپٹی فضا خواب گوں
اور نظر کی پہنچ پست و بالا میں بے روک
میں نے کہا
کن کے ناموں سے منسوب ہوں گے
یہ تکیے قدیم
شائبہ سا اک احساس رفتار کا
اپنے ہونے نہ ہونے کا بے سود دھیان
اچانک کہیں اک درندے کا بین
وحشت آلود بد مزہ بو املتاس کی
تیز جھونکا سا بھرتا اڑان
جھاڑ جھنکار کے درمیاں
پر بچاتا سمٹتا گزرتا ہوا
اک تعاقب کی دہشت
کہ تھم جا
کہیں اوڑھ لے اپنا روپ
ایک ضرب مسلسل
نمودار ہو جا
مگر ہے کہاں جو
نمودار ہو اب
کہ ہم اس سے عاری ہوئے
یہ بھلاوا
پنہ گاہ اخفا کا کوتاہ دامن گڑھا
کتنا پایاب تھا
جب وہ مٹی نم آلود اب تک
وہ افتاد گاہ
علم دار کی
میں نے پہچان لی
کیسے پہچان لی
گرم چھونے میں اب تک وہ سچ
اور زائل
شکنجہ سا احساس کا
رونگٹا رونگٹا چشم بیدار
اور پانی ہی پانی
جہاں تک نظر جائے پھیلا ہوا
ڈایری
میرے پرکھوں کی روداد
جل تھل زمیں
آسماں کے سوا اور کوئی
قدم رکھنے کی جا نہیں
تیز رفتار بچہ
سڑک پار کرنا کوئی کھیل ہے
اس کا سایہ بنی میں
ابھرتی ادھر اور ادھر ڈوبتی
- کتاب : Silsila-e-makalmat (Pg. 73)
- Author : Shafique Fatma Shora
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.