بہت لڑتے ہو تم
بہت لڑتے ہو تم
میں بھی تنک تابی میں
خاصی فرد ہوں
سو خوب جمتی ہے بہم اپنی
میں مشکل راستوں کی گرد
پلکوں پر سنبھالے آئی ہوں
تم تک
مرے نزدیک کے ہر منطقے میں
تم بھی
اپنے بالوں کی چاندی پہ اتراتے
پراگندہ مزاجی میں گندھے
اکھڑے ہوئے تاروں کی
پگڈنڈی کے
دل میں گھومتے ہو
محبت کی بھڑک
لفظوں میں کم
آنکھوں کی ہلچل میں
زیادہ لے کے پھرتی ہوں
مرے نوکیلے لہجے کی
چبھن کے اس طرف دل کی
بہت ہی ریشمی حد تک
تمہاری آنکھ جاتی ہے
تعلق میں رواداری کا نم
جانے کہاں سے آتا ہے
اور آ کے ہم دونوں کی
آویزش کی سب
منہ زوریاں زنجیر کرتا ہے
سنو سب گفتگو کے سلسلے
میری تمہاری خامشی کی
بھیگ سے سرسبز رہتے ہیں
مری نظموں کا مرکز
آج کے پل کی
سجل دنیا میں بس تم ہو
تمہی سے برسر پیکار ہوں
اور بے تحاشہ ملتفت بھی
تم تعارض کے گدازوں میں
مجھے دیکھو
میں اپنے دل کے توسن کو
بہت سرپٹ بھگاتی
خاک کے طوفاں جگاتی
جس گلستاں کی تمنا کی
ڈگر پر جا رہی ہوں
اس کی حد پر تم
اس کی حد پر تم
کہیں اک پیڑ کے پہلو میں
دل بن کر دھڑکتے ہو
کہیں فطرت کے
پیچ و تاب میں زنجیر ہو
اور دھوپ کی یلغار میں
میرے لیے چھاؤں کا
اک نا مختتم احساس بنتے ہو
بہت ہی دور سے بس
تم ہی مجھ کو صاف سنتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.