بہت شور ہے
بہت شور ہے
ماتحت لڑکیاں میرے زانو پہ سجدہ کریں
خوف آلودگی شور و شر کی پذیرائی میں رو پڑے
یہ زمینیں سیہ نسل گھوڑوں کی آواز سے جاگتی ہیں
چشم شب کور ہر چاندنی رات میں ایک جلسہ کرے گی
زمیں فیل بے زور کی طرح پٹتی رہی ہے
انہی ساعتوں میں بشرط سکندر کوئی آئنے کے برابر ملے گا
وہ ہنستی ہے اور سایۂ عافیت کے تصور کو مجروح کرتی ہے
اسے فیل بے زور کے سامنے ڈال دو
اس کے چہرے کو ٹوٹے ہوئے آئنے سے مسخر کرو
وہ ہنستی ہے اور گریۂ نیم شب کے سمندر پہ اپنا علم کھولتی ہے
ہاتھ جل مکڑیوں سے کریدے ہوئے
پاؤں میں گھاس لپٹی ہوئی
عافیت ہے سمندر کی بہتی ہوئی گھاس میں
عافیت ہے سمندر کی آواز میں
شور ہے
شور میں عافیت
ماتحت لڑکیو میرے زانو پہ سجدہ کرو
یہ زمینیں سیہ نسل گھوڑوں کی آواز سے جاگتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.