Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیت عنکبوت

شمس الرحمن فاروقی

بیت عنکبوت

شمس الرحمن فاروقی

MORE BYشمس الرحمن فاروقی

    یہ عورت اس لیے پیدا ہوئی ہے

    کہ اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے پھانسی پر چڑھایا جائے

    اسے یونان کے اک مشہور ڈاکو کے بستر کی ضرورت ہے

    (وہ اپنے سب شکاروں کا قد و قامت اسی بستر کے پیمانے کی نسبت سے گھٹاتا کاٹتا یا

    کھینچ کا جبراً بڑھاتا تھا)

    خطوط لب تو دیکھو!

    کس طرح سمٹے ہوئے ہیں، سنگ دل

    عامیانہ پن تراوش کر رہا ہے

    یہ کینہ توز آنکھیں

    ان کی گہرائی کے کیچڑ میں

    سنہری مچھلیاں غوطے لگاتی ہیں

    روپہلی شاخ توبہ ہے کہ کھلتی بانہہ ہے، لیکن

    کوئی سایہ نہیں پڑتا!

    میں اپنے خول کے اندر سمٹ کر بیٹھ رہنا چاہتا ہوں

    مجھے مینار کی کھڑکی سے جھک کر جھانکنے کی ضرورت کچھ نہیں ہے

    مگر وہ فاحشہ زنجیر در کی نیند اڑائے جا رہی ہے

    وہ آنکھیں خوب صورت بن گئی ہیں!

    مجھے

    خم دار زینوں سے اتر کر

    نیچے آنا ہی پڑے گا

    مأخذ :
    • کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 579)
    • Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
    • مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے