بجتے ہیں دہل
قافلے والو ذرا تیز چلو تیز چلو
کتنے دل دار ہیں آغاز سفر کے لمحات
بام گردوں سے اترتی ہے ستاروں کی برات
اپنے شعلوں سے الجھنے لگی تاریخ کی لو
نور افگن ہیں جبینوں پہ دلوں کے پرتو
زندگی سجتی ہے کس شوخ ادا کا محمل
خم بہ خم راہ گزاروں کے دھڑکنے لگے دل
وسعت نجد میں بیدار ہوا ذوق جنوں
عشق کی نبضوں میں بھڑکی نئے انداز سے آگ
دل کے ہر تار پہ لہراتے ہیں دہکے ہوئے راگ
کتنا ہے شوخ زباں کاکل و رخ کا افسوں
حسن نے بھیجا ہے دیوانوں کو پیغام نیا
بڑھ گئی کہہ کے صبا تیز چلو تیز چلو
قافلے والو ذرا تیز چلو تیز چلو
بڑھتے قدموں کے دیے جلتے چلے جاتے ہیں
سانسوں کی آنچ سے کہسار گلے جاتے ہیں
جرس وقت کی آواز کھلاتی ہے کنول
موج انفاس ہے یا بجتے ہیں سینوں میں دہل
حوصلے شورش طوفاں کو صدا دیتے ہیں
قطرے کو منزل گوہر کا پتہ دیتے ہیں
منجمد لمحوں کے خرمن پہ لپکتے ہیں شرار
جھلملاتا ہوا اٹھتا ہے مراحل کا غبار
سوز پنہاں کی تڑپ کب ہوئی پابند رسوم
کس کو بتلائیے کلیوں کی چٹک کا مفہوم
آئی آواز درا تیز چلو تیز چلو
قافلے والو ذرا تیز چلو تیز چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.