بخت برگشتہ
میں ظاہر کے سفر پہ گامزن کب تھا
مگر باطن کے پیچیدہ عجب کوچوں سے
جب گزرا
ہر اک دوراہے پر
ظاہر تعاقب کر رہا تھا
اقتدا و رتبہ و ثروت سے
میرا دامن بوسیدہ پل پل بھر رہا تھا
ماحصل یوں ہے
مرے دست تہی کو
وہ میسر ہے
کہ جس کی دستیابی کے لئے
دنیا پریشاں اور کوشاں ہے
مگر میں بخت برگشتہ
سحر تا شام سر گرداں
ابھی تک سوچتا ہوں میں
کہ یار گم شدہ
وہ اندروں میرا کہاں ہے
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 86)
- Author : شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.