Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بختاور

توحید زیب

بختاور

توحید زیب

MORE BYتوحید زیب

    تیری طلب میں میری ہونٹوں کی خشک سالی نے

    کتنے موسموں کے ستم فقط اس لیے سہے تاکہ تجھے خبر ہو تیری طلب میں

    کن قربانیوں سے گزر کر آنا ہے

    اے بہار بخت تجھے غیر مستقل چاہنے والا خواب و خواہش کی وادیوں میں

    یہ بھول بیٹھا ہے

    تیرے چہرے کا آتش فشاں

    تیرے سرخ و سفید سینے کی گرماہٹ سے بے قابو ہوا پھرتا ہے

    تجھے کن فلسفوں کی عادت تھی

    تو کن بے وقوفوں میں پھنس گئی ہے

    تو وہ شہکار ذہن تھی جو گلاب اور خوشبو کے درمیان سے میٹافر الگ دیتی تھی

    آج تجھ سے کپڑوں کی الماری سیٹ نہیں ہوتی

    تیری جگہ تو عظیم مصر کی پہلی مشہور دیوی کے برابر تھی

    تیری محبت میں غرق سورج کا دیوتا

    کتنی بار اپنے مدار سے نکل کر

    اہرام مصر پر اتر آیا تھا

    اور تیری چاہت میں ٹوٹے تارے کی دھات سے تیرے کنگن بنوا لاتا تھا

    آج تو اپنی کلائیوں میں کانچ کی چوڑیاں پہن کر

    اپنے رتبے کا مذاق بنا رہی ہے

    تو کس شان کی اولاد تھی تو کہاں کی رہنے والی

    تیرے لیے تو زندگی رس بھرے انگوروں کا ذخیرہ تھی

    یہ کس عذاب میں گھونٹ گھونٹ مر رہی ہے

    تو ایک بےوقوف کے

    بچے پیدا کر رہی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے