بم دھماکہ
سرما کی بے رحم فضا میں
سرخ لہو نے بہتے بہتے
حیرانی سے
تپتی ہوئی اس خاک کو دیکھا
ابھی تو میں ان نیلی گرم رگوں میں
کیسے دوڑ رہا تھا
بجھتی ہوئی اک سانس کی لو نے
اپنے ننھے جیون کی
اس آخری تیز کٹیلی ہچکی کو جھٹکا
دو خالی نظریں
دور دھویں کے پار
کہیں کچھ ڈھونڈ رہی تھیں
ابھی ابھی تو نیلا امبر
باہیں کھولے تنا کھڑا تھا
مندی مندی سی دھوپ
یہاں کونے میں آ کر لیٹ گئی تھی
پھر کس نے اس جیتے جاگتے
منظر میں یہ آگ بھری ہے
کالی فضا میں اڑتے ریشے
آدھی ادھوری بے بس لاشیں
سرخ لہو نے حیرانی سے
جلے ہوئے منظر کو دیکھا
آخری تیز کٹیلی ہچکی
ٹوٹ رہی تھی
- کتاب : Khawab Ki Hatheli Per (Pg. 137)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.