Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بن باس

احمد فراز

بن باس

احمد فراز

MORE BYاحمد فراز

    میرے شہر کے سارے رستے بند ہیں لوگو

    میں اس شہر کا نغمہ گر

    جو دو اک موسم غربت کے دکھ جھیل کے آیا

    تاکہ اپنے گھر کی دیواروں سے

    اپنی تھکی ہوئی اور ترسی ہوئی

    آنکھیں سہلاؤں

    اپنے دروازے کے اترتے روغن کو

    اپنے اشکوں سے صیقل کر لوں

    اپنے چمن کے جلے ہوئے پودوں

    اور گرد آلود درختوں کی

    مردہ شاخوں پر بین کروں

    ہر مہجور ستون کو اتنا ٹوٹ کے چوموں

    میرے لبوں کے خون سے

    ان کے نقش و نگار سبھی جی اٹھیں

    گلی کے لوگوں کو اتنا دیکھوں

    اتنا دیکھوں

    میری آنکھیں

    برسوں کی ترسی ہوئی آنکھیں

    چہروں کے آنگن بن جائیں

    پھر میں اپنا ساز اٹھاؤں

    آنسوؤں اور مسکانوں سے جھلمل جھلمل

    نظمیں غزلیں گیت سناؤں

    اپنے پیاروں

    درد کے ماروں کا درماں بن جاؤں

    لیکن میرے شہر کے سارے رستوں پر

    اب باڑ ہے لوہے کے کانٹوں کی

    شہ دروازے پر کچھ پہرے دار کھڑے ہیں

    جو مجھ سے اور مجھ جیسے دل والوں کی

    پہچان سے عاری

    میرے ساز سے

    سنگینوں سے بات کریں

    میں ان سے کہتا ہوں

    دیکھو

    میں اس شہر کا نغمہ گر ہوں

    برسوں بعد کڑی راہوں کی

    ساری اذیت جھیل کے اب واپس آیا ہوں

    اس مٹی کی خاطر

    جس کی خوشبوئیں

    دنیا بھر کی دوشیزاؤں کے جسموں کی مہکوں سے

    اور سارے جہاں کے

    سبھی گلابوں سے

    بڑھ کر ہے

    مجھ کو شہر میں

    میرے شہر میں جانے دو

    لیکن تنے ہوئے نیزوں نے

    میرے جسم کو یوں برمایا

    میرے ساز کو یوں ریزایا

    میرا ہمکتا خون اور میرے سسکتے نغمے

    شہ دروازے کی دہلیز سے

    رستے رستے

    شہر کے اندر جا پہنچے ہیں

    اور میں اپنے جسم کا ملبہ

    ساز کا لاشہ

    اپنے شہر کے شہ دروازے

    کی دہلیز پہ چھوڑ کے

    پھر انجانے شہروں کی شہراہوں پر

    مجبور سفر ہوں

    جن کو تج کر گھر آیا تھا

    جن کو تج کر گھر آیا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے