بند دریچے
جب کھلتے ہیں
یادوں کی ہلکی سی لہر
دل کی چوکھٹ پر
ہلکے ہلکے دستک دیتی ہے
جانے کیوں یہ من کی کایا
چنچل چھایا بن جاتی ہے
ایک اک نقش ابھر کر
مٹ مٹ جاتا ہے
مٹ مٹ کر پھر
ابھرا جاتا ہے
یہ سب تصویریں ہیں ماضی کی
اب ان کا رنگ اڑا جاتا ہے
اک وقت تھا
میں نے ان میں
دل کا خون بھرا تھا
پھر بھی جانے کیوں
اب بھی یہ تصویریں
جب بھی ابھر کر
مٹ جاتی ہیں
خون کے آنسو
روتا ہوں
احساس یہ ہوتا ہے مجھ کو
جیسے یہ تصویریں اب سوکھی ہیں
ان کی کایا پھیکی ہے
میں بھی ان سے کہتا ہوں
جب جب کھولو گے
تم بند دریچے
سوکھنے نہ دو یہ تصویریں
چاہتے ہو تو آنسو لے لو
دل کا درد
خون کا قطرہ قطرہ لے لو
یہ سب میری یادیں ہیں
ان کے بل پر جیتا ہوں
جی کر پھر مر جاتا ہوں
ایسا لگتا ہے
جیسے ننھا بچہ
رستہ بھولا ہو
اور بھولی بھٹکی راہگزر سے
گھر کو واپس آتا ہو
لیکن راہ نہ پاتا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.