درخت دن رات کانپتے ہیں
پرند کتنے ڈرے ہوئے ہیں
فلک پہ تارے زمیں پہ جگنو
گھروں کے اندر چھپے خزانے
کٹے پھٹے سب بدن پرانے
قدیم چکنی طویل ڈوری میں بندھ گئے ہیں
کثیف ڈر کی غلیظ مٹھی میں آ گئے ہیں
کہاں گئے وہ دلوں کے بندھن
گلاب ہونٹوں کی نرم قوسیں
زمیں جو راکھی سی بن کے
سورج کے ہاتھ پر مسکرا رہی تھی
کہاں گئی وہ ہوا جو پینگیں بڑھا رہی تھی
وہ سبز خوشبو جو بند نافع
گلی گلی پھر کے بانٹتی تھی
وہ ہاتھ تھامے
نحیف جسموں کی ایک لمبی قطار جس میں
کہیں بھی کوئی تڑخ نہیں تھی
یہ کون ہیں ہم
جو سہمے پیڑوں
ڈرے پرندوں لرزتے تاروں
سے بندھ گئے ہیں
خود اپنے سایوں سے ڈر گئے ہیں
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 73)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 4, Jan To Mar.1998)
- اشاعت : Issue No. 4, Jan To Mar.1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.