''بنگال کی رقاصہ''
ناچیے ناچیے پائل کے بغیر
جسم عریاں ہی رہے
شعلہ افشاں ہی رہے
ناچیے ناچیے
بھوک اور موت کا رقص
میرے بنگال کا رقص
ناچیے سوچتی کیا ہیں، اٹھیے
آپ بنگال سے کب آئی ہیں
نغمہ و رقص کا پیکر بن کر
جسم کو بیچئے پتھر بن کر
ناچیے ناچیے
میں پاگل ہوں
یوں ہی بکا کرتا ہوں
- کتاب : Muntakhab Shahekar Mazahiya Shayari (Pg. 106)
- Author : Roohi Kunjahi
- مطبع : Alhamd Publications (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.