بنجارہ
میں بنجارہ
وقت کے کتنے شہروں سے گزرا ہوں
لیکن
وقت کے اس اک شہر سے جاتے جاتے مڑ کے دیکھ رہا ہوں
سوچ رہا ہوں
تم سے میرا یہ ناتا بھی ٹوٹ رہا ہے
تم نے مجھ کو چھوڑا تھا جس شہر میں آ کر
وقت کا اب وہ شہر بھی مجھ سے چھوٹ رہا ہے
مجھ کو وداع کرنے آئے ہیں
اس نگری کے سارے باسی
وہ سارے دن
جن کے کندھے پر سوتی ہے
اب بھی تمہاری زلف کی خوشبو
سارے لمحے
جن کے ماتھے پر روشن
اب بھی تمہارے لمس کا ٹیکا
نم آنکھوں سے
گم سم مجھ کو دیکھ رہے ہیں
مجھ کو ان کے دکھ کا پتا ہے
ان کو میرے غم کی خبر ہے
لیکن مجھ کو حکم سفر ہے
جانا ہوگا
وقت کے اگلے شہر مجھے اب جانا ہوگا
وقت کے اگلے شہر کے سارے باشندے
سب دن سب راتیں
جو تم سے ناواقف ہوں گے
وہ کب میری بات سنیں گے
مجھ سے کہیں گے
جاؤ اپنی راہ لو راہی
ہم کو کتنے کام پڑے ہیں
جو بیتی سو بیت گئی
اب وہ باتیں کیوں دہراتے ہو
کندھے پر یہ جھولی رکھے
کیوں پھرتے ہو کیا پاتے ہو
میں بے چارہ
اک بنجارہ
آوارہ پھرتے پھرتے جب تھک جاؤں گا
تنہائی کے ٹیلے پر جا کر بیٹھوں گا
پھر جیسے پہچان کے مجھ کو
اک بنجارہ جان کے مجھ کو
وقت کے اگلے شہر کے سارے ننھے منے بھولے لمحے
ننگے پاؤں
دوڑے دوڑے بھاگے بھاگے آ جائیں گے
مجھ کو گھیر کے بیٹھیں گے
اور مجھ سے کہیں گے
کیوں بنجارے
تم تو وقت کے کتنے شہروں سے گزرے ہو
ان شہروں کی کوئی کہانی ہمیں سناؤ
ان سے کہوں گا
ننھے لمحو!
ایک تھی رانی
سن کے کہانی
سارے ننھے لمحے
غمگیں ہو کر مجھ سے یہ پوچھیں گے
تم کیوں ان کے شہر نہ آئیں
لیکن ان کو بہلا لوں گا
ان سے کہوں گا
یہ مت پوچھو
آنکھیں موندو
اور یہ سوچو
تم ہوتیں تو کیسا ہوتا
تم یہ کہتیں
تم وہ کہتیں
تم اس بات پہ حیراں ہوتیں
تم اس بات پہ کتنی ہنستیں
تم ہوتیں تو ایسا ہوتا
تم ہوتیں تو ویسا ہوتا
دھیرے دھیرے
میرے سارے ننھے لمحے
سو جائیں گے
اور میں
پھر ہولے سے اٹھ کر
اپنی یادوں کی جھولی کندھے پر رکھ کر
پھر چل دوں گا
وقت کے اگلے شہر کی جانب
ننھے لمحوں کو سمجھانے
بھولے لمحوں کو بہلانے
یہی کہانی پھر دہرانے
تم ہوتیں تو ایسا ہوتا
تم ہوتیں تو ویسا ہوتا
- کتاب : Tarkash (Pg. 47)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Star Publications Pvt. Ltd (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.