بقا
جو تنہائی کے کچھ لمحے
کبھی آ جائیں ہاتھوں میں
تو مٹھی بھینچ کر اپنی
چمکتے جگنوؤں کی روشنی جیسے یہ پل
اپنی ہتھیلی پر سجا لینا
کہ ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں
کتنے قیمتی لمحے
جو تنہائی کی وحشت سے
نکل جانے کی عجلت میں
ہم اکثر چھو نہیں پائے
اتر کر روح کی گہرائیوں میں
روشنی بھرنے سے پہلے ہی
جھٹک کر ہم جنہیں
پھر لوٹ آتے ہیں
اسی بے مہر ہنگاموں کی دنیا میں
جہاں ہر پل ادھورا ہے
جہاں ہر ساتھ سایہ ہے
اندھیرے اس نگر میں
ان گنت صدیاں بتانے میں
کبھی مل جائیں کچھ لمحے
تو مٹھی بھینچ کر اپنی
چمکتے جگنوؤں کی روشنی جیسے یہ پل
اپنی ہتھیلی پر
سجا لینا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 126)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.