برابر کا تول
اصول مہر و الفت سے نہ وہ غافل نہ میں غافل
دبستان محبت میں نہ وہ جاہل نہ میں جاہل
میں اپنے ذوق سے واقف وہ اپنے حسن سے واقف
بحد صورت و سیرت نہ وہ سائل نہ میں سائل
وفا کے معجزے کا اعتراف ان کو بھی مجھ کو بھی
تصنع کی کرامت کے وہ قائل ہیں نہ میں قائل
محبت ان کی لا ثانی صداقت میری لا فانی
حقیقت ہی حقیقت ہے نہ وہ باطل نہ میں باطل
خوشامد التجا منت سماجت آرزو مندی
ظواہر میں ظواہر کی کریں ہم خاک پابندی
مقام انس و عرفاں میں رہیں آزاد ہم دونوں
مثالاً نت نئی رسمیں کریں ایجاد ہم دونوں
وہ روٹھیں میں مناؤں وہ ہنسیں میں قہقہہ ماروں
وہ جائیں میں بلاؤں یوں رہیں دل شاد ہم دونوں
وہ چپ سادھیں میں چپ سادھوں نہ وہ چھیڑیں نہ میں چھیڑوں
جہان کیف کو یوں بھی کریں آباد ہم دونوں
محبت زندہ باد اب تک شگفتہ دل ہیں جس ڈھب سے
اسی ڈھب سے رہیں ناواقف فریاد ہم دونوں
تفوق ہے پیام جنگ ہم دونوں پریمی ہیں
عقابی جنگ نامہ سے نہ وہ راضی نہ خوش ہوں میں
میں ان کے ناز اٹھاؤں اور میرا دل وہ بہلائیں
غرور انگیز شاہانہ نہ میں گاؤں نہ وہ گائیں
اکیلے پھول چن لیں باغ میں تو خیر چن بھی لیں
مگر تنہا پئے گل گشت میں جاؤں نہ وہ جائیں
گلہ کرنا تو جائز ہی نہیں ہے فرض ہے لیکن
زباں پر شکوۂ بے جا نہ میں لاؤں نہ وہ لائیں
انہیں سوگند میں دوں حسن کی وہ مجھ کو الفت کی
قسم لیلیٰ و مجنوں کی نہ میں کھاؤں نہ وہ کھائیں
بہ آئین خرد میں بھی وفا کا دم بھروں وہ بھی
غرض قانون فطرت کا ادب میں بھی کروں وہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.