برف
کل شب
جب سورج نے
اپنی آنکھیں موندیں
اپنا دامن کھینچا
اور ہوا کا سرپٹ گھوڑا باندھ دیا
اور فلک پر اک جانب سے
چادر مٹیالی سی تانی
پریاں
ہلکے سیمیں ان کے پر
رفتار خراماں
اتریں
دھیرے
دھیرے
جیسے پر ہوں
دوش ہوا پر
اتریں
پریاں
مل کر
رقصاں رقص کی لے مدھم سی
آہٹ روشن شبنم سی
لے ہلکی سر دھیما
دھیما
چاندی سی چادر میں پریاں
سیمیں پریاں
ایک تسلسل ایک ادا سے اتریں
اتریں
شاخ شجر پر
چھت پر
در پر
فرش سیہ پر
یہ سب روشن تھے اجلے تھے
جیسے ابرق
چپکے چپکے چھیڑ رہی تھیں
شاخوں کے بربط کو
جیسے نیند میں کھویا مطرب
اپنی انگلی کی جنبش سے
خواب آور نغمات جگائے
ہاتھوں میں تھا ساز انوکھا
لب پہ خموشی کے نغمے تھے
رقصاں
رقص کی لے مدھم سی
رقص میں تھیں
شب
سیمیں پریاں
فرش تھا اب اجلا اجلا سا
شاخ شجر کا
چھت کا
در کا
چاندی کا سا تھا پیراہن
ان کے لمس میں اک جادو تھا
ہر اک شے سے
ایک انوکھی ہیروں جیسے آب تھی پیدا
اونچا پیڑ صنوبر کا
موہوم عصا ہاتھوں میں تھامے
جشن شب کو دیکھ رہا تھا
رنگت اس کی بدلی بدلی
یوں گویا تھا
میں نے دیکھا ہے
رات کا راہی وقت سے پہلے
اک میلی سی چادر اوڑھے
گہری نیند میں ڈوبا
ندی نالے گم صم
جھرنے چپ چپ
میں نے دیکھا
اجلا اجلا خیمہ گل کا
شاخ
شجر کا
چاندی کا سا تھا پیراہن
بھرا ہوا تھا چاندی فر سے
شب کا دامن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.