برگد کا پیڑ
آنکھیں میچے سوچ میں گم
دھونی رمائے کوئی سادھو جیسے بیٹھا ہو
بچے کھیل رہے ہیں
جن کی چیخوں سے
خاموشی کے ساکن جوہڑ میں ہلچل
جھونکے آتے ہیں
لیکن یہ چپ سادھے رہتا ہے
موت بھی شاید اس کے بڑھاپے کو چھونے سے ڈرتی ہے
اس کا تن ماضی سے بوجھل ہے
اور ہمارے دن اس کے بھاری پن کو
سہمی سہمی نظروں سے دیکھ رہے ہیں
اس کے پتوں نے کیوں ہر کونپل کو ڈھانپ رکھا ہے
اس کی شاخیں کیوں مٹی میں گھس کر جڑ بن جاتی ہیں
- کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 121)
- Author : Khalilur Rahman Azmi
- مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.