موسم بدلا
برکھا آئی
آئی رت مستانی
ساجن تم نہیں آئے
بھیجے لاکھ سندیسے تم کو لکھ لکھ بتیاں ہاری
کس سے دل کی بات کہوں میں اب برہا کی ماری
نیر بھرے نینوں سے ساجن دیکھوں راہ تہاری
برکھا کے سانچے میں ڈھل گئی ہر اک شام سہانی
ساجن تم نہیں آئے
تم کیا جانو گزر رہی ہیں کیسے یہ برساتیں
الجھ رہی ہیں من میں جانے کتنی پریم کی باتیں
سونے سونے دن ہیں میرے اجڑی اجڑی راتیں
سلگ اٹھی ہے تم بن اب تو میری شوخ جوانی
ساجن تم نہیں آئے
سن سن کر ملہار رسیلے آنکھ مری بھر آئی
برہا بن کر تیری یادوں کی چنری لہرائی
سونا چاہوں نیند نہ آئے چھیڑ کرے پروائی
دو پپیہا یاد دلائے اک اک بات پرانی
ساجن تم نہیں آئے
سکھیوں کا اب اک اک طعنہ دل کے پار ہوا ہے
تم کیا روٹھے مجھ سے بیری یہ سنسار ہوا ہے
اس نگری میں اب میرا جینا دشوار ہوا ہے
کوئی مجھے پاگل کہتا ہے اور کوئی دیوانی
ساجن تم نہیں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.