برسات
چھا گئی پھر آسماں پر اودی اودی سی گھٹا
رقص کرتی ہیں ہوائیں مسکراتی ہے فضا
ہر طرف بجنے لگیں برسات کی شہنائیاں
حسن بزم ناز میں لینے لگا انگڑائیاں
درد میں ڈوبی پپیہے کی صدا آنے لگی
بھیگی بھیگی موسم گل کی ہوا آنے لگی
ہائے کس انداز سے مطرب نے چھیڑا ہے ستار
ہنس رہی ہے مست ہو کر سبز کھیتوں کی بہار
سبز شاخوں کی رگوں میں ہے جوانی بے قرار
ندیاں امڈی ہوئی ہیں گا رہے ہیں آبشار
دوش پر گاگر اٹھائے جا رہی ہیں دیویاں
جن کی ہر جنبش سے اک سیل ترنم ہے رواں
وہ جوانی دم بہ دم لیتی ہوئی انگڑائیاں
ہلکی ہلکی وہ پھواریں بدلیوں کا وہ دھواں
عام کے باغوں میں وہ کافر پپیہوں کی پکار
وہ ہواؤں کی لطافت وہ فضائیں مشک بار
نازنینوں کے وہ جمگھٹ اور وہ صحرا کا سماں
دوش پر بکھری ہوئی زلفیں بسنتی ساڑیاں
سطح پر موجوں کے ہلکوروں کا وہ رنگیں سماں
وہ ہوائیں پیچ و خم کھاتی ہوئی وہ ندیاں
دہر کی افسردہ نبضوں میں حرارت آ گئی
پھول میں خوشبو ہواؤں میں لطافت آ گئی
بوندیوں پر راگنی کا دیوتا گانے لگا
سبزہ لہکا پھول مہکے رنگ سا چھانے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.