دھوپ کے بچے
شور مچاتے
ٹافی کھاتے
جب اپنے اسکول سے نکلے
تو اوپر اک شور مچا
نیچے لال ہرے پیلے غبارے
پھوٹ گئے
ہوا بھی
سرسر سرسر
پانی برسا
پانی آنکھوں کے بادل سے جا کر لپٹ گیا
تو جھوٹ گیا برسات کا دن
اندھیارے
جب نیند کے کچے گلیاروں میں
شامیں لے کر سمٹ گئے
پانی صبح کی آنکھوں نے برسایا
پانی آنکھوں کے بادل سے جا کر لپٹ گیا
تو جھوٹ گیا برسات کا دن
دن پھیلا تو بدلی چھائی
غصہ ماتھے کے جنگل سے اترا کپڑے بدلے
رات کے ہاتھوں کو سہلایا
دن کی شاخ سے ہلکی اپنی ایک اکیلی برساتی کو
جھرجھر جھرجھر
پھاڑ دیا
برساتی مٹی سے مل کر پھول بنی
پھول نے اپنی آنکھوں سے پانی برسایا
تو جھوٹ گیا برسات کا دن
اے مالک
تو صبح کی آنکھیں
دھوپ کے بچے
رات کے ہاتھوں کی سہلاہٹ
اور شامیلی نیند نہ دے
دے دے اک برسات کا دن
انتم انتم
اک انتم پانی کی چھایا
ایک اننت برسات کا دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.