برسات کا موسم
اے حور جناں جان چمن روح نظارہ
اے پیکر انوار و دل آویز دل آرا
وہ یاد ہے دزدیدہ نگاہوں کا اشارہ
قرباں تیری آنکھوں پہ سمرقند و بخارا
کٹتا نہیں پردیس میں برسات کا موسم
اے نازش کونین ستم کیش و ستم گار
اے خون رگ ابر رواں جان چمن زار
اے ساز محبت کی مچلتی ہوئی جھنکار
میرا کوئی ساتھی ہے نہ ہمدم ہے نہ غم خوار
کٹتا نہیں پردیس میں برسات کا موسم
یہ ظلمت شب اور یہ گرجتے ہوئے بادل
ظلمت میں مہکتے ہوئے تخئیل کے آنچل
تارے بھی ہیں آنکھوں میں لگائے ہوئے کاجل
اک دل ہے فقط پاس کہ بجھتی ہوئی مشعل
کٹتا نہیں پردیس میں برسات کا موسم
یاد آتی ہیں رہ رہ کے مجھے تیری نگاہیں
وہ ریشمی آنچل میں جھلکتی ہوئی بانہیں
تجھ بن تو ہیں ویران چمن زار کی راہیں
یہ سرد ہوائیں ہیں کہ دھنکی ہوئی آہیں
کٹتا نہیں پردیس میں برسات کا موسم
میں نے تو یہ چاہا کہ تجھے دل سے بھلا دوں
سینے سے ترے نقش محبت کو مٹا دوں
لیکن یہ بتا دل کو کہاں جا کے چھپا دوں
کس طرح دہکتے ہوئے شعلے کو بجھا دوں
کٹتا نہیں پردیس میں برسات کا موسم
میں اپنی تمناؤں سے جذبات سے مجبور
اور تو ہے ادھر رسم و روایات سے مجبور
انسان ہے فرسودہ خیالات سے مجبور
بلبل ہے یہاں گل کی ملاقات سے مجبور
کٹتا نہیں پردیس میں برسات کا موسم
- Naye Tarane
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.