برسات کی شام
کس قدر دل کش سہانی شام ہے برسات کی
بولنے والی ہے اب تصویر گویا رات کی
دامن مغرب میں پوشیدہ رخ خورشید ہے
آمد آمد ہے قمر کی اس کا شوق دید ہے
خامۂ قدرت کے پائے ڈھب شفق کے رنگ میں
سر بہ سر ڈوبے ہوئے ہیں سب شفق کے رنگ میں
سر اٹھا کر آسماں کی جامہ زیبی دیکھیے
اس کی رنگینی میں کیا ہے دل فریبی دیکھیے
یہ رو پہلا یہ سنہرا رنگ ہی کچھ اور ہے
رنگ ہی کچھ اور بے شک ڈھنگ ہی کچھ اور ہے
کام سونے کا بنا ہے گنبد افلاک پر
ضو فگن ہوتا ہے عالم اس کا فرش خاک پر
بزم گردوں پر ہوا ہے انجمن آرا کوئی
جھانکتا پردے سے ہے شاید یہ مہ پارہ کوئی
میں نہ کیوں قربان جاؤں اس ادا اس ڈھنگ کے
آسماں پر کھل رہے ہیں پھول لاکھوں رنگ کے
ہیں لکیریں مختلف رنگوں کی رنگیں داغ ہے
یہ خدا کی شان ہے کیا آسماں پر باغ ہے
شام ہے برسات کی دلچسپ منظر ساتھ ہے
دیکھیے ہوتا ہے کیا قدرت کا اس میں ہاتھ ہے
صورت تصویر چپ بسملؔ ہوئے یہ بول کر
حسن کی دنیا ہے دیکھو دیدۂ دل کھول کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.