برسو رام دھڑاکے سے
برسو رام دھڑاکے سے
بڑھیا مر گئی فاقے سے
کل جگ میں بھی مرتی ہے ست جگ میں بھی مرتی تھی
یہ بڑھیا اس دنیا میں سدا ہی فاقے کرتی تھی
جینا اس کو راس نہ تھا
پیسا اس کے پاس نہ تھا
اس کے گھر کو دیکھ کے لکشمی مڑ جاتی تھی ناکے سے
برسو رام دھڑاکے سے
جھوٹے ٹکڑے کھا کے بڑھیا تپتا پانی پیتی تھی
مرتی ہے تو مر جانے دو پہلے بھی کب جیتی تھی
جے ہو پیسے والوں کی
گیہوں کے دلالوں کی
ان کا حد سے بڑھا منافع کچھ ہی کم ہے ڈاکے سے
برسو رام دھڑاکے سے
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 474)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.