بس اتنا سوچتا رہتا ہوں
اک پیارا بچہ میں بھی ہوں
آنکھوں کا تارا میں بھی ہوں
مرے ہمجولی اور ہم عمر
جب علم کی راہ پر چلتے ہیں
تو ایسے پیارے لمحوں میں
کیوں میرے چھوٹے ہاتھوں میں
کوئی ورق نہیں کوئی لفظ نہیں
اوزار ہیں بس سب لوہے کے
کیوں میرے کپڑے گندے ہیں
کیوں برسوں سے یہ ایسے ہیں
میں خود بھی تو اک پھول ہوں
ناں
پھر پھولوں کو کیوں بیچتا ہوں
میں صاحب کے نئے بوٹوں پر
کیوں صبح پالش پھیرتا ہوں
گر ایسا کرنا نہ چاہوں
کیوں مجھ پر ہاتھ پھر اٹھتا ہے
کیوں باغ کا ہر اک کانٹا ہی
میرے پیروں میں چبھتا ہے
پھولوں جیسا تو میں بھی ہوں
تاروں جیسا تو میں بھی ہوں
اے رب تیری اس دھرتی پر
چندا جیتا تو میں بھی ہوں
بس اتنا پوچھنا چاہتا ہوں
بس اتنا سوچتا رہتا ہوں
گر سب بچوں جیسا ہوں میں
تو بچہ کیوں نہیں لگتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.