Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بشارت پانی کی

زبیر رضوی

بشارت پانی کی

زبیر رضوی

MORE BYزبیر رضوی

    پرانی بات ہے

    لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے

    وہ سب پیاسے تھے

    میلوں کی مسافت سے بدن بے حال تھا ان کا

    جہاں بھی جاتے وہ دریاؤں کو سوکھا ہوا پاتے

    عجب بنجر زمینوں کا سفر درپیش تھا ان کو

    کہیں پانی نہ ملتا تھا

    کجھوروں کے درختوں سے انھوں نے اونٹ باندھے

    اور تھک کر سو گئے سارے

    انھوں نے خواب میں دیکھا

    کجھوروں کے درختوں کی قطاریں ختم ہوتی ہیں جہاں

    پانی چمکتا ہے

    وہ سب جاگے

    ہر اک جانب تحیر سے نظر ڈالی

    وہ سب اٹھے

    مہاریں تھام کر ہاتھوں میں اونٹوں کی

    کھجوروں کے درختوں کی قطاریں ختم ہونے میں نہ آتی تھیں

    زبانیں سوکھ کر کانٹا ہوئی تھیں

    اور اونٹوں کے قدم آگے نہ اٹھتے تھے

    وہ سب چیخے

    بشارت دینے والے کو صدا دی

    اور زمین کو پیر سے رگڑا

    ہر اک جانب تحیر سے نظر ڈالی

    کھجوروں کے درختوں کی قطاریں ختم تھیں

    پانی چمکتا تھا!!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے