Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بستے میں بچپن

ڈاکٹر عبدالله

بستے میں بچپن

ڈاکٹر عبدالله

MORE BYڈاکٹر عبدالله

    بھول گیا تھا بچپن کو میں

    اپنی کتابوں کے صفحوں کے اندر شاید

    اک کاغذ کے پرزے کو تہہ کر کے جیسے

    رکھ دیتے ہیں

    اب لوٹا ہوں برسوں بعد تو یوں لگتا ہے

    پگڈنڈی جو لنگڑا لنگڑا کر چلتی تھی

    لیکن جس کی مڑی تڑی انگلی تھامے میں

    روزانہ اسکول کو جاتے

    لوٹ کے آتے

    سیدھا چلنا سیکھ گیا تھا

    اب بھی وہیں ہے

    گلی وہی ہے

    نکڑ پر اب بھی اک بوڑھا

    گاڑے میلے کپڑے کی جھولی پھیلائے

    چہرے کی جھریوں میں چھپی آنکھوں سے

    ہر آنے جانے والے کو تکتا

    اک دوسرے کے مل جانے کی آس لگائے

    دن بھر یوںہی بیٹھا رہے گا

    تکتا رہے گا

    پگڈنڈی بھی گلی بھی اور بوڑھا بھک منگا

    سب میرے دیکھے بھالے ہیں لیکن مجھ کو

    کیوں لگتا ہے جیسے ان برسوں میں سب کچھ بدل گیا ہے

    وہ جو اپنے رعشہ زدہ ہاتھوں کو

    میرے سر پر رکھ کر مجھ کو دعائیں دیتے تھکتے نہیں تھے

    میری بلائیں لے کر مجھ کو ایک نیا جیون دیتے تھے

    وہ سارے تو اب دنیا کو چھوڑ چکے ہیں

    بیٹھک اور چوپال سبھی چپ چاپ پڑے ہیں

    اونگھ رہے ہیں

    گاؤں کے باہر ڈھیلا ڈھالا

    آدھا سویا آدھا جاگا

    چوک جو اک سونا رستہ تھا

    اب تو وہاں بازار سجا ہے

    بھیڑ لگی ہے

    شور و غل پڑا ہے

    گاؤں شاید قصبہ بنتے بنتے رک کر

    اک پل کے وقفے میں جیسے ٹھہر گیا ہے

    اس گاؤں کو اپنا کہنے میں اب

    مجھ کو کچھ سنکوچ سا ہوتا تو ہے لیکن

    میں گر اپنا بستہ کھول کے

    کھویا بچپن ڈھونڈھ نکالوں

    لنگڑاتی پگڈنڈی کی انگلی تھامے اسکول کے اک دو چکر کاٹوں

    تو پھر ممکن ہے میں

    اس گاؤں کو اپنا کہہ پاؤں گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے