بٹوارا
اچھا خاصا
بڑا سا مکاں تھا
بٹ گیا
ڈھیر ساری لکیروں کے درمیاں آ گیا
پوروجوں کا لگایا ہوا پیڑ
کٹ گیا
ساری دہلیز
ہر کوٹھری
بڑا سا دالان
جو پرکھوں کی فیاض طبیعت کا مظہر بھی تھا
چھوٹی چھوٹی سی خواہشوں کے سامنے
سرنگوں سا ہو گیا
اور پھر
بڑے سے آنگن کے دل میں بھی
خنجر گڑا
موگرا
امرود
اور پپیتے کے پیڑ
اک دوسرے سے اجنبی ہو گئے
وہ اسارا جہاں
دادا دوسروں کے ساتھ بیٹھ کر
کھیت فصلیں اور کھلیان
اور گاؤں کے دوسرے مسئلوں پر
فیصلہ کرتے ہوئے اسی مٹی میں کھو گئے
اس اسارے میں ایک دن
ساری روحیں اکٹھی ہوئیں
سب ہی حسرت سے تکتے رہے
وہ بڑا سا مکاں
جو کئی حصے میں منقسم ہو چکا تھا
سب فسردہ ملول اور دل شکستہ سے تھے
آج اک سوال ان کی آنکھوں میں تھا
بڑے سے مکاں کے یہ چھوٹے سے حصے
اگلی نسلوں میں کیسے بٹیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.