رات کی آخری ٹرین تلک
گھر میں بکھری ہوئی سبھی چیزیں
ایک ایک کر کے صاف ہوتی ہیں
اور جگہ ان کی بدلی جاتی ہے
پھر کتابوں کی صاف الماری
بس کھلی رہتی ہے یوں ہی گھنٹوں
رات کی آخری ٹرین کے بعد
رکشا تانگوں کی کھڑکھڑاہٹ سے
سوتے سوتے وہ جاگ جاتی ہے
دیر تک جسم کی حرارت سے
اپنے تنہا گداز بستر کو
چند گزرے ہوئے دنوں کی بات
دھیرے دھیرے سناتی رہتی ہے
صبح ہونے سے پہلے کتنی بار
ٹھنڈے پانی سے وہ نہاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.