بے باک اندھیرے
جب کبھی شب کے طلسمات میں کھو جاتا ہوں
یا ترے حسن کی آغوش میں سو جاتا ہوں
تیری تصویر ابھرتی ہے پس پردۂ خواب
ایک ٹوٹے ہوئے بے لوث ستارے کی طرح
چیر کر سینۂ آفاق کی تاریک فضا
از راہ وفا تیری تصویر اٹھا لیتا ہوں
عارض و لب کے جواں گیت چرا لیتا ہوں
دور تک جادۂ فردا پہ مہک اٹھتے ہیں
امید کے پھول خواب فردا کے گلاب
جگمگاتے ہیں مرے دل کے چراغ
اور جب سرحد ادراک پہ سینے سے لگائے ہوئے تصویر تری
سانس لیتا ہوں ٹھہر جاتا ہوں
ناگہاں
آندھیاں چلتی ہیں اڑاتی ہوئی دھول
غم کے طوفان مچل جاتے ہیں
تیری تصویر کے ابھرے ہوئے سب نقش و نگار
جا کے بے باک اندھیروں سے لپٹ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.