اب میں کس سے کہوں
کہ کہنے کے لیے کچھ بھی نہیں
نہ حرف و لفظ نہ آواز نہ سماعت
کوئی رشتہ ناتا ہے نہیں
اک اک کر کے رشتے ناتے مٹی سے بچھڑ کے
اور پانی میں ڈوبتے چلے جاتے ہیں
وہاں جانے کا وقت آ گیا ہے
ساتھ لے جانے والا پرندہ سر پر منڈلا رہا ہے
اسی لیے درختوں کی پتلیاں بالکل خاموش ہیں
معلوم ہوا کہ کوئی کسی کا تھا ہی نہیں
یا دل تو شاید محض نراشا کا ڈھیر تھا
اس ڈھیر پر پانی کی ایک بوند بھی گرنے کو تیار نہیں تھی
سفر کرنے والا برہنہ پاؤں تو دھول میں پڑا رہ گیا
میں نے شاید اسے اس لئے نہیں اٹھایا کہ
اسے کسی اور جسم میں لگایا نہیں جا سکتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.