Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے فیض موسم کی رفاقت میں

منور جمیل

بے فیض موسم کی رفاقت میں

منور جمیل

MORE BYمنور جمیل

    خداوندا

    تجھے معلوم ہے میں نے

    یہ اپنی عمر

    کس بے فیض موسم کی رفاقت میں گزاری ہے

    یقین و بے یقینی کی اذیت میں گزاری ہے

    خداوندا

    تجھے معلوم ہے میرے

    ہر اک جانب تری سو نعمتیں

    بکھری ہوئی تھیں

    ہزاروں راستے تھے

    منزلیں تھیں

    روشنی تھی

    رنگ تھے خوشبو تھی

    پھولوں سے لدی شاخیں تھیں خواہش کی

    تمنائیں لبوں پر مسکراہٹ کے

    کئی نغمے سجائے رقص کرتی تھیں

    کئی جگنو مری شاموں کے آنگن سے گزرتے تھے

    مری ہر آرزو کی اپنی پیشانی تھی اور ان سے

    کئی سورج ابھرتے تھے

    کئی مہتاب چہرے

    جھیل سی آنکھیں لیے میرے تعاقب میں نکلتے تھے

    مجھے آواز دے کر

    روکنے کی کوششیں کرتے نہ تھکتے تھے

    کئی دل دار موسم تھے

    کہ جن میں تتلیاں بارش کے رنگوں میں نہاتی

    ہاتھ پھیلاتی

    مرے قرب و جوار دیدہ و دل سے گزرتی تھیں

    مگر میں نے

    خداوندا

    تجھے معلوم ہے میں نے

    تری ساری عنایت کو

    تری ان نعمتوں کو آنکھ بھر کر بھی نہیں دیکھا

    خداوندا

    تجھے معلوم ہے

    تو جانتا ہے

    کہ مرے دل اور مری آنکھوں میں بس وہ

    موسم دل دار بستا تھا

    اسی موسم کی چاہت

    اور محبت کا کہیں

    اقرار بستا تھا

    اسی موسم کو دل نے اپنی صبح شام جانا تھا

    اگرچہ راہ میں آیا ہوا سارا زمانہ تھا

    خداوندا تجھے معلوم ہے

    تو جانتا ہے

    دلوں کے زخم

    اور آنکھوں کی ساری کیفیت پہچانتا ہے

    مگر میں نے

    اسے جانانہ پہچانا

    مجھے جو بھی کہا اس نے

    اسی کو زندگی جانا

    اسی کو روشنی جانا

    خداوندا

    تجھے معلوم ہے اس نے

    بسر کی زندگی میری

    چرا لی روشنی میری

    تجھے معلوم ہے سب کچھ

    خداوندا تجھے معلوم ہے سب کچھ

    مری عمر گذشتہ کا

    مری عمر رواں کا

    ایک اک لمحہ

    اسی بے فیض موسم کی رفاقت کے ہی کام آیا

    مگر اب میں

    خداوندا

    مگر اب میں محبت کے

    اسی بے فیض موسم کی رفاقت کے

    عذابوں

    اور خوابوں سے

    تھکا ہارا ہوا انسان

    رہائی چاہتا ہوں

    تری سو نعمتیں ہیں

    ان سے تنہائی کی نعمت چاہتا ہوں

    خداوندا تجھے معلوم ہے میں نے

    یہ اپنی عمر کس بے فیض موسم کی رفاقت میں گزاری ہے

    یقین و بے یقینی کی اذیت میں گزاری ہے

    خداوندا

    مجھے تنہائی کی نعمت عطا کر دے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 515)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے