خواب کی سلطنت سے ادھر
اک جہاں ہے جسے آنکھ آباد کر لے تو کر لے
وہاں سائے ہی سائے ہیں
اکثر و بیشتر دھوپ میں رقص کرتے ہوئے
ریز گاری کی آواز پر دھڑکنیں تال دیتی ہیں تو جھلملاتے ہیں
آنکھوں میں خواب
(اپنا گھر اس کے دار الخلافے میں ہے)
صبح سے شام تک
نوٹ گنتی ہوئی انگلیاں یوں تھرکتی ہیں
جیسے تمناؤں کو تھپکیاں دے شب ہجر میں ایک برہن کا دل
روز خوابوں کی پونجی میں سکوں کے گرنے سے اک گونج اٹھتی ہے
گویا کہیں ٹین کی چھت پہ بارش کے قطرے پڑیں
روز اک گھر تمنا کے ملبے سے آنکھوں کے پاتال میں جھانکتا ہے
وہی بے گھری بے زمینی کا دکھ آج تک مجھ کو گھیرے ہوئے ہے
میں چاند اور سورج کی صورت فلک در فلک تیرتا ہوں
مرے خواب مجھ کو اڑائے لیے جا رہے ہیں
میں پامال ہوتی ہوئی آرزو میں کہاں تک جیوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.