Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے گھری

تابش کمال

بے گھری

تابش کمال

MORE BYتابش کمال

    خواب کی سلطنت سے ادھر

    اک جہاں ہے جسے آنکھ آباد کر لے تو کر لے

    وہاں سائے ہی سائے ہیں

    اکثر و بیشتر دھوپ میں رقص کرتے ہوئے

    ریز گاری کی آواز پر دھڑکنیں تال دیتی ہیں تو جھلملاتے ہیں

    آنکھوں میں خواب

    (اپنا گھر اس کے دار الخلافے میں ہے)

    صبح سے شام تک

    نوٹ گنتی ہوئی انگلیاں یوں تھرکتی ہیں

    جیسے تمناؤں کو تھپکیاں دے شب ہجر میں ایک برہن کا دل

    روز خوابوں کی پونجی میں سکوں کے گرنے سے اک گونج اٹھتی ہے

    گویا کہیں ٹین کی چھت پہ بارش کے قطرے پڑیں

    روز اک گھر تمنا کے ملبے سے آنکھوں کے پاتال میں جھانکتا ہے

    وہی بے گھری بے زمینی کا دکھ آج تک مجھ کو گھیرے ہوئے ہے

    میں چاند اور سورج کی صورت فلک در فلک تیرتا ہوں

    مرے خواب مجھ کو اڑائے لیے جا رہے ہیں

    میں پامال ہوتی ہوئی آرزو میں کہاں تک جیوں گا

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    بے گھری نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے