بے ہنر ساعتوں میں اک سوال
نزول کشف کی رہ میں سفید دروازے
قدم بریدہ مسافر سے پوچھتے ہی رہے
ترے سفر میں تو اجلے دنوں کی بارش تھی
تری نگاہوں میں خفتہ دھنک نے کروٹ لی
بلا کی نیند میں بھی ہاتھ جاگتے تھے ترے
تمام پہلو مسافت کے سامنے تھے ترے
تری گواہی پہ تو پھول پھلنے لگتے تھے
ترے ہی ساتھ وہ منظر بھی چلنے لگتے تھے
ٹھہر گئے تھے جو بام زوال پر اک دن
ہنسے تھے کھل کے جو عہد کمال پر اک دن
ترے جنوں پہ قیامت گزر گئی کیسے
ریاضتوں کی وہ رت بے ثمر گئی کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.