تیرے بستر پہ مری جان کبھی
بے کراں رات کے سناٹے میں
جذبۂ شوق سے ہو جاتے ہیں اعضا مدہوش
اور لذت کی گراں باری سے
ذہن بن جاتا ہے دلدل کسی ویرانے کی
اور کہیں اس کے قریب
نیند، آغاز زمستاں کے پرندے کی طرح
خوف دل میں کسی موہوم شکاری کا لیے
اپنے پر تولتی ہے، چیختی ہے
بے کراں رات کے سناٹے میں!
تیرے بستر پہ مری جان کبھی
آرزوئیں ترے سینے کے کہستانوں میں
ظلم سہتے ہوئے حبشی کی طرح رینگتی ہیں!
ایک لمحے کے لیے دل میں خیال آتا ہے
تو مری جان نہیں
بلکہ ساحل کے کسی شہر کی دوشیزہ ہے
اور ترے ملک کے دشمن کا سپاہی ہوں میں
ایک مدت سے جسے ایسی کوئی شب نہ ملی
کہ ذرا روح کو اپنی وہ سبکبار کرے!
بے پناہ عیش کے ہیجان کا ارماں لے کر
اپنے دستے سے کئی روز سے مفرور ہوں میں!
یہ مرے دل میں خیال آتا ہے
تیرے بستر پہ مری جان کبھی
بے کراں رات کے سناٹے میں!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.