بے کراں سلسلہ
ذہن میں بالیقیں کوئی نقشہ نہ تھا
کھو گیا جذبۂ دل خلا در خلا
راستوں سے الگ تھا مرا راستہ
جیسے میں دور کی ایک آواز تھا
دم بہ دم آگہی کو ترستا رہا
کون میرے لیے مانگتا تھا دعا
مٹیوں کی مہک اب ہوا میں نہ تھی
لب پہ مچلا کیا ذائقہ اجنبی
تشنگی رہ گئی سوچتی سوچتی
ناچتی ہی رہی ایک بے کل صدا
ایک ٹوٹا ہوا ساز کھنکا کیا
کون میرے لیے مانگتا تھا دعا
اک شکستہ سے نشے کی بے چارگی
بانٹ کر نیم خوابی کہیں سو گئی
آنکھ سے اک نمی سی برستی رہی
رہ گیا پھر وہی بے کراں سلسلہ
سسکیوں میں وہ منظر ہی ڈوبا کیا
کون میرے لیے مانگتا تھا دعا
ہر نفس آنچ سی اک سلگتی رہی
ہاں ثمر تھا وفاؤں کا شاید یہی
ہر قدم ہر قدم نت نئی گمرہی
فاصلہ قربتوں کی سزا بن گیا
کون میرے لیے مانگتا تھا دعا
آج سینے میں محفوظ کر بھی لیے
دھڑکنوں کے کئی نرم رشتے نئے
قربتوں میں ہوئے انگنت حادثے
جب وفاؤں کا پھر اس نے وعدہ کیا
اک تعلق بدن بھر مچل سا گیا
کون میرے لیے مانگتا تھا دعا
وہ جو اگنے لگی تھی خبر اک حسیں
ہم نے خواب ایک بویا تھا شاید کہیں
سبز پا کر تعلق کی بنجر زمیں
کچھ سلیقہ گناہوں میں آ ہی گیا
ایک رقص حسیں آرزو کا رہا
کون میرے لیے مانگتا تھا دعا
دل کشی آرزو کی نہ بہلا سکی
شام ایسی کہ جس کی سحر نہ ہوئی
رات کی خامشی خامشی ہی رہی
لذتیں غم کا جھونکا چرا لے گیا
آشنا ہو گیا آج ناآشنا
کون میرے لیے مانگتا تھا دعا
ہو کے غرق تصور نہ ہم سو سکے
خواب تو خواب تھے خواب ہی رہ گئے
آسماں کے پرے آسماں تھے نئے
ذہن احساس کا سوچتا رہ گیا
آخرش آدمی کا مقدر ہے کیا
کون میرے لئے مانگتا تھا دعا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.