Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے کراں سلسلہ

کرشن مراری

بے کراں سلسلہ

کرشن مراری

MORE BYکرشن مراری

    ذہن میں بالیقیں کوئی نقشہ نہ تھا

    کھو گیا جذبۂ دل خلا در خلا

    راستوں سے الگ تھا مرا راستہ

    جیسے میں دور کی ایک آواز تھا

    دم بہ دم آگہی کو ترستا رہا

    کون میرے لیے مانگتا تھا دعا

    مٹیوں کی مہک اب ہوا میں نہ تھی

    لب پہ مچلا کیا ذائقہ اجنبی

    تشنگی رہ گئی سوچتی سوچتی

    ناچتی ہی رہی ایک بے کل صدا

    ایک ٹوٹا ہوا ساز کھنکا کیا

    کون میرے لیے مانگتا تھا دعا

    اک شکستہ سے نشے کی بے چارگی

    بانٹ کر نیم خوابی کہیں سو گئی

    آنکھ سے اک نمی سی برستی رہی

    رہ گیا پھر وہی بے کراں سلسلہ

    سسکیوں میں وہ منظر ہی ڈوبا کیا

    کون میرے لیے مانگتا تھا دعا

    ہر نفس آنچ سی اک سلگتی رہی

    ہاں ثمر تھا وفاؤں کا شاید یہی

    ہر قدم ہر قدم نت نئی گمرہی

    فاصلہ قربتوں کی سزا بن گیا

    کون میرے لیے مانگتا تھا دعا

    آج سینے میں محفوظ کر بھی لیے

    دھڑکنوں کے کئی نرم رشتے نئے

    قربتوں میں ہوئے انگنت حادثے

    جب وفاؤں کا پھر اس نے وعدہ کیا

    اک تعلق بدن بھر مچل سا گیا

    کون میرے لیے مانگتا تھا دعا

    وہ جو اگنے لگی تھی خبر اک حسیں

    ہم نے خواب ایک بویا تھا شاید کہیں

    سبز پا کر تعلق کی بنجر زمیں

    کچھ سلیقہ گناہوں میں آ ہی گیا

    ایک رقص حسیں آرزو کا رہا

    کون میرے لیے مانگتا تھا دعا

    دل کشی آرزو کی نہ بہلا سکی

    شام ایسی کہ جس کی سحر نہ ہوئی

    رات کی خامشی خامشی ہی رہی

    لذتیں غم کا جھونکا چرا لے گیا

    آشنا ہو گیا آج ناآشنا

    کون میرے لیے مانگتا تھا دعا

    ہو کے غرق تصور نہ ہم سو سکے

    خواب تو خواب تھے خواب ہی رہ گئے

    آسماں کے پرے آسماں تھے نئے

    ذہن احساس کا سوچتا رہ گیا

    آخرش آدمی کا مقدر ہے کیا

    کون میرے لئے مانگتا تھا دعا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے